Shiddat e Mohabbat by Nazia Rajpoot Novel Last Episode 29 to 30


Online Urdu Novel Shiddate Mohabbat by Nazia Rajpoot Gangster Based Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf format and Online Reading Last Episode Posted on Novel Bank.

مشال اور ماہ نور بیٹھی ہوئیں باتیں کررہی تھیں یا یوں کہہ لیں کے اپنے لیے ڈریس کا سوچ رہی تھیں کہ کونسے فنکشن پہ کس کلر کا اور کس ٹائپ کا سوٹ پہنے گی ۔۔۔

اچھا انکل آنٹی اب چلتے ہیں ہم ۔۔۔

ہاں بیٹا ٹھیک ہے آرام سے جاؤ ۔۔

واجد خان اور عائشہ بیگم بیک وقت مسکرا کے بولے ۔۔۔

چلو مشال ۔۔۔

دائم نے اسے دیکھتے ہوئے کہا جبھی ماہ نور بول پڑی 

کہاں بھائی مشال کہاں جائے وہ آج میرے ساتھ رکے گی اب آپ اسے رخصتی کے بعد ہی اپنے ساتھ لے جاسکتے ہیں ۔۔۔

اور ہاں اگر آپ کو اکیلے ڈر لگے گا تو میر بھی تو آپ کے ساتھ ہونگے نا ۔۔۔

ماہ نور  نے بھرپور شرارت کے ساتھ کہا ۔۔۔

جبکے دائم اور میر ہونقوں کی طرح ایک دوسرے کی جانب دیکھنے گے کہ یکایک واجد خان کا اچانک ہی ایک قہقہہ گونجا تھا ۔۔۔

مشال اور ماہ نور نے بامشکل اپنے قہقہے کا گلا گھونٹا تھا ۔۔۔

ہاں بیٹا یہ رسم ہوتی ہے کہ شادی رخصتی کے پہلے دولہا دولہن ایک ساتھ نہیں رہ سکتے ۔۔۔

عائشہ بیگم مسکراتی ہوئی بولیں 

جبکے دائم اور میر دونوں بچارے اپنا سا منہ لے کے رہ گئے تھے ۔۔۔

میر اور دائم ایک ساتھ باہر نکلے تھے ۔۔۔

داٹم گاڑی میں بیٹھنے لگا تو میر بھی ساتھ ہی آبیٹھا تھا ۔۔۔

یار دائم مجھے بھی تیرے ساتھ ہی لے چل میں اکیلا کیا کروں گا ۔۔۔

میر نے اپنا سا منہ بنا کے کہا جبکے دائم نے ایک بے چارگی نگاہ اس پہ ڈالی پھر گویا ہوا ۔۔۔

یار تو تو ویسے بھی ماہ نور کے ساتھ ایک ہی گھر میں نہیں رہتا تھا اور میں تو ایک ہی گھر میں ایک ہی کمرے میں اپنی لٹل فیری کے ساتھ رہتا ہوں کیسے گزاروں گا اسکے بنا میں یہ ایک دن ۔۔۔

دائم نے اداسی بھرے لہجے میں کہا تھا ۔۔۔

یار ان رسموں کی تو ایسی کی تیسی ہمیں ہماری بیویوں سے دور کردیا ہے ۔۔۔

میر نے دہائی دی تھی ۔۔۔

جبکے دائم اسکی اس حرکت پہ مسکرا اٹھا تھا ۔۔۔

اچھا سن میر چل ابھی جو کام باقی بچے ہیں وہ چل کے نپٹا لیتے ہیں ۔۔

کیا خیال ہے؟؟ 

ہاں ٹھیک ہے ویسے بھی پھر ٹائم ہی نہیں ہوگا ۔۔۔

ہممم اوکے دائم نے کہہ کے گاڑی کی سپیڈ فل کردی تھی ۔۔۔

مشال اور ماہ نور دائم اور میر کے جانے کے کچھ ہی دیر بعد شاپنگ کے لیے نکل گئیں تھیں اور اب واپس بھی آگئیں تھیں ۔۔۔

دائم اور میر تھانے کے اندر داخل ہوئے تھے ۔۔۔

سامنے کھڑے سبھی کانسٹیبلز نے ان دونوں کو سلوٹ مارا تھا ۔۔۔

وہ دونوں جیل کا لاک کھول کے اندر داخل ہوئے تھے 

سامنے ہی ایک شخص کو دیکھا جو ادھر سے ادھر اور ادھر اسے ادھر چکر کاٹ رہا تھا ۔۔۔

کیسے ہیں ہونے والے سسر جی؟؟ 

دائم نے ایک ادا سے عفان شاہ کی جانب دیکھا تھا۔۔۔

جبکے عفان شاہ کے قدم وہی رک گئے تھے ۔۔۔

دا۔۔ دد دائم دُرانی ۔۔

اور دائم کے ساتھ میر بھی آکھڑا ہوا تھا ۔۔

مم میر ارسلان بٹ

ان دونوں کو دیکھتے ہوئے عفان شاہ نے کہا تھا ہاں البتہ انکے لہجے میں خوف واضع طور پہ محسوس کیا جاسکتا تھا ۔۔۔

کیسے ہو ہونے والے سسر جی؟. 

دائم نے طنز بھرے لہجے میں استفسار کیا 

جبکے عفان شاہ خاموش رہے ۔۔۔

اور سناؤ سسر جی جیل کی ہوا راس آئی 

اور یہ بھی بتا دو کہ جیل کی دال روٹی کیسی ہے؟؟ 

دائم نے مسکراتے ہوئے کہا 

تو میر بھی مسکرا پڑا 

اچھا تم سوچ رہے ہو گے کہ ہم دونوں یہاں کیسے 

تو ایکچولی میں تمہیں میری اور میرے جگر کی شادی کا انوئیٹیشن دینے آیا ہوا ۔۔۔

Related Posts

Yorum Gönder