Love Story Based Online Urdu Novel Heart Beat by Hurain Fatima Last Episode in Free Pdf format Posted on Novel Bank.
ڈول کیا ہوا ہے آپ کو،، ڈول ہوش میں آئیں۔۔۔
ڈول آپ کیوں ہر وقت ہمیں اذیت دیتی ہیں،،ڈول کیوں آپ کو مجھ پر ترس نہیں آتا۔۔۔۔
ارمان کی چینخیں سن کر سب گھر والے ارمان کے کمرے میں بھاگے چلے آئے تھے اور سامنے کا منظر دیکھ کر ان کے بھی رونگٹے کھڑے ہو گئے تھے۔۔۔۔
ارمان کیا ہوا ہماری بچی کو، یااللہ ابھی تو تھوڑی دیر پہلے سب کچھ ٹھیک تھا،،،ہمارے بچے اتنے خوش تھے پھر سے یہ سب کیا ہوگیا،، نازیہ بیگم دل پر ہاتھ رکھ کر روتی ہوئی وہیں بیٹھتی چلی گئیں،، بیگم صاحبہ آپ حوصلہ رکھیں اور اللہ سے دعا کریں کچھ نہیں ہوگا ہماری بچی کو۔۔۔۔
آنکھیں تو باقی سب گھر والوں کی بھی نم تھیں لیکن اس وقت ان سب کو صبر سے کام لینا تھا۔۔۔۔
کیا ہوا ارمان تم اتنا چینخ۔۔۔۔ گڑیا،،گڑیا کیا ہوا گڑیا کو، حور نور کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھ کر روتے ہوئے بولی۔۔۔۔
ارمان تم گڑیا کو لے کر جلدی سے باہر آؤ میں گاڑی نکالتا ہوں وجدان بول کر وہاں رکا نہیں تھا بلکہ جلدی سے باہر کی طرف بھاگا تھا۔۔۔۔
وہ اپنی فیری کو بھی روتے ہوئے دیکھ چکا تھا مگر اس وقت حور کو سنبھالنے سے زیادہ ضروری نور کو ہاسپٹل لے کر جانا تھا اور وہ اچھی طرح جانتا تھا کہ باقی سب حور کو سنبھال لیں گے۔۔۔۔
ارمان نور کو گود میں اٹھا کر جلدی سے باہر گاڑی کی طرف بھاگا جہاں وجدان پہلے سے ہی گاڑی میں بیٹھا اس کا انتظار کر رہا تھا۔۔۔
ارمان نور کے گاڑی میں بیٹھنے کی دیر تھی کہ وجدان نے گاڑی زن سے بھگائی اور ریش ڈرائیونگ کرتا ہوا نور کو ہاسپٹل لے کر پہنچا۔۔۔۔
ملک ولا میں نور کے سب سے چھوٹا ہونے کی وجہ سے ملک ولا کے مکینوں کی نور میں جان بستی تھی اور وہ سب کی لاڈلی بھی تھی،، اوپر سے نور کی معصومیت سب کو اس کا دیوانہ بنا دیتی تھی۔۔۔۔
ملک ولا میں سب سے زیادہ تکلیفیں جس انسان نے برداشت کی تھیں وہ نور ہی تھی۔۔۔۔۔
نور کو اسٹریچر پر لٹا کر آئی سی یو میں شفٹ کر دیا گیا تھا۔۔۔۔
باقی سب گھر والے بھی وہاں پہنچ چکے تھے۔۔۔۔اور آئی سی یو کے باہر کھڑے نور کی صحت و تندرستی کے لیے دعائیں مانگ رہے تھے۔۔۔۔
حور بھی کب سے وجدان کے سینے سے لگی رو رو کر خود کو ہلکان کر رہی تھی۔۔۔۔
بس کرو فیری کچھ نہیں ہوگا گڑیا کو،،، میری فیری تو بہت بریو ہے نا اب میری فیری روئے گی نہیں بلکہ اپنی گڑیا کی صحت یابی کیلئے اپنے اللّٰہ سے دعا مانگے گی،، وجدان حور کی آنکھوں سے آنسو صاف کرتے ہوئے بولا ۔۔۔
حور کے آنسو وجدان کو بھی تکلیف دے رہے تھے۔۔۔۔۔
ڈاکٹر کو باہر نکلتا دیکھ سب لوگ اسی جانب بھاگے۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحب کیا ہوا ہے میری ڈول کو۔۔۔۔
مسٹر ارمان میں نے آپ کو بولا بھی تھا نور کے سر پر کافی گہری چوٹ آئی تھی اس کے زخم ابھی بھی اچھی طرح بھرے نہیں تھے میں نے بولا بھی تھا کہ نور کو کسی بھی قسم کا کوئی سٹریس نہیں ہونا چاہیے۔۔۔
آپ لوگوں نے میری بات نہیں مانی اس لیے نور آج اس حالت میں ہے۔۔۔۔
نیچے دئے ہوئے لنک سے پوری قسط ڈاونلوڈ کریں۔
Yorum Gönder
Yorum Gönder