Hubb e Aneed by Wahiba Fatima Novel Episode 06


حبِ عنید ازقلم واحبہ فاطمہ سلسلہ وار ناول قسط نمبر 06
عام خواتین تو شوہروں سے اپنا حق حلق میں ہاتھ تک ڈال کر وصول کر لیا کرتی ہیں پر منیہا نے ایسا کچھ کیوں نہیں کیا تھا۔ وہ ایسی کیوں تھی۔ سب سے الگ سب سے مختلف انوکھی اور اچھوتی۔

اب بھی راحم گھنے بالوں میں ہاتھ پھیرتا اس کے روم میں داخل ہوا تو وہ کہیں نہیں تھی۔ اس کے ماتھے پر بےشمار بل آئے۔ وہ پھر رات کے گیارہ بجے حیات صاحب کے سٹڈی میں گھسی ہوئی ہو گی۔ اس بات سے لاپرواہ اور بے خبر کے وہ آفس سے گھر آ چکا ہے۔ وہ بری طرح جھنجھا اٹھا تھا۔

آج تو راحم کے قدم خود بخود سٹڈی روم کی جانب اٹھے تھے۔ پینٹ کی پاکٹس میں ہاتھ ڈالے وہ سٹڈی کے ڈور تک آیا تھا۔ حسب توقع وہ کاٹ پر نیم دراز کسی ناول میں گھسی ہوئی تھی۔ سکن اور بلیک امتزاج کی فراک میں نازک سراپا سراہے جانے کے قابل تھا۔

وہ بغور اسے دیکھے گیا۔
آخر ایسا کیا کیا جائے کہ اس کی ساری لاپرواہی ساری بے نیازی ایک طرف دھری کی دھری رہ جائے۔ دل میں تانے بانے بنتے راحم کی نظر اس کے سامنے پڑے ٹیبل پر شان سے رکھی اس ڈائری پر پڑی جس میں وہ دن رات گھسی رہتی تھی۔

میڈم تمھاری بےتوجہی، بے نیازی کی ایسی کی تیسی،،
وہ چپکے سے آگے بڑھا ۔ وہ پوری طرح ناول میں منہمک تھی۔ کہ پتا نا چلا کب اس کی عزیز از جان چیز مخالف قوت کے قبضے میں جا چکی ہے۔

میرے وجود کو باندھا ہے
کس تعویز دھاگے سے
کہ تیرے بن کچھ سُنائی
کچھ سجھائی نہیں دیتا

راحم نے باآواز بلند ڈائری کے پیج سے پڑھا تو منیہا کے چہرے پر ہوائیاں اُڑیں۔ اس ہمراز ڈائری میں ہی تو اس کی بے نیازیوں کے کئی راز سفن تھے۔ وہ جھٹکے سے کاٹ سے اٹھی۔ تھی بوکھلاہٹ اتنی تھی کہ دوپٹے کا بھی ہوش نہیں رہا۔ وہ اس کی جانب لپکی۔ اور یہی تو وہ چاہتا تھا۔ تعجب کی بات تھی کہ اسے کہنے والا کہ وہ اس دور رہے گا آج خود ہی چاہتا تھا وہ اس کے قریب چلی آئے۔

"راحم کتنی بری بات ہے یہ غیر اخلاقی حرکت یے کسی کی پرسنل چیز یوں بغیر پرمیشن کے لینا،، واپس دیں مجھے،،

وہ تیکھے لہجے میں کہتی اس کے پاس کھڑی اب ہمک ہمک کر ڈائری چھیننے کی کوشش کر رہی تھی جو اس نے دائیں ہاتھ میں تھامی فضا میں بہت اونچائی میں بلند کر رکھی تھی۔
پوئٹری ہی تو ہے،، مجھے پسند آئی پڑھ کر دے دوں گا،، وہ لاپروائی سے بولا۔

دیتے ہیں راحم کہ میں ماموں کو شکایت لگاؤں آپ کی،، وہ دانت پیس کر بولی تھی۔ اور بلکل اس کے ساتھ جڑ کر اس کا ہاتھ نیچے کھینچنے کی کوشش کی۔ جو کہ اس سے ہو نہیں پا رہا تھا۔

ہممممم،،، یہ بات ہے تو یہ ڈائری اب مجھ سے لے کر دکھاؤ مُنییییییی،،،،
وہ اس کے چھوٹے قد اور نام پر ٹونٹ کرتا اس کے پہلو میں چٹکی کاٹتا قہقہہ لگاتا وہاں سے فرار ہو چکا تھا۔

یو،،، راحم ادرک کہیں کے،، منیہا بھی چلا کر ابرک کو ادرک بناتی دانت کچکچا کر اس کے پیچھے لپکی۔ راحم اپنے روم میں آیا تھا اور اب بیڈ کے ارد گرد وہ آگے آگے تھا اور منیہا اس کے پیچھے پیچھے۔

منیییییییی نہیں پکڑ سکتیں مجھے،،
ادرک،، مجھے میری ڈائری واپس کریں،، وہ جھنجھلائی اور اچانک بیڈ کے اوپر چڑھ کر اس تک پہنچی۔ وہ قہقہے لگا کر بھاگا۔ مگر اس کی شرٹ منیہا کے ہاتھ آئی تھی۔

منیہا نے اس کی شرٹ کھینچی وہ لڑکھڑایا۔ اور پشت کے بل پیچھے منیہا کے اوپر ہی گرا۔ منیہا بھی اپنا توازن برقرار نا رکھ پائی اور پشت کے بل بیڈ پر گری۔

اب صورت حال کچھ یوں تھی کہ منیہا بیڈ پر لیٹی تھی اور اس کے اوپر بھاری بھرکم راحم گرا ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہا تھا۔

راحم،،، مجھے سانس بھی نہیں آ رہا،، وہ بمشکل ہی گھٹی گھٹی آواز میں بول پائی تھی۔ راحم اس کی اس حالت پر رحم کھاتے ہوئے نیچے بیڈ پر اترا۔ وہ جھٹکے سے اٹھ بیٹھی۔ دوپٹہ بھی جانے کہاں گرا تھا۔

وہ بری طرح بوکھلائی تھی۔ فراک کے اگلے پچھلے گہرے گلے میں سے اس کی رعنائیاں صاف جھلک رہی تھیں۔ سکن کرتی سیاہ شلوار میں سادگی بھرا حسین روپ توبہ شکن حد تک بہکا دینے والا تھا۔ تبھی بغیر سوچے سمجھے راحم نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے اپنے سینے پر گرایا تھا۔

منیہا تو پہلے ہی بوکھلاہٹ کا شکار تھی اب خود کو اس سچوئشن میں دیکھ اس کے چودہ طبق روشن ہوئے تھے۔ راحم نے اس کے کیچر میں مقید بال کھولے تھے۔

بالوں کی خوشبوؤں میں بسی آبشار راحم کے کندھوں پر بکھری تھیں۔ اب وہ بغور اس کے تاثرات دیکھ رہا تھا جو اس کی زرا سی قربت سے ہلکان ہوتی لب نیم وا کیے لمبے لمبے سانس بھر رہی تھی۔ اور آنکھیں سختی سے بند کر رکھی تھی۔ گلے میں سے حسن کے نشیب وفراز دعوتِ نظارا دے رہے تھے۔

راحم کو جانے کیا سوجھا کے زرا سا سر اٹھا کر اس کی بیک بون کو اپنے ہونٹوں سے چھو لیا۔
را،،،،،،، حم،،،،،،، اس کے لبوں سے سسکی سی برآمد ہوئی۔ راحم اس کی غیر ہوئی حالت پر گہرا مسکرایا۔ اس کی کانپتی ٹانگوں کو اپنی ٹانگ کے حصار میں لیا۔

منیہا نے مچل کر اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر اوپر سے اٹھنے کی کوشش کی جو کے اس نے اس کی کلائیاں شدت سے دبوچ کر انھیں اسی کی کمر پر باندھ کر اسے ناکام بنا دیا۔

را،،،،،،حم یہ کک،، کیا کر رہے ہیں آپ،،،؟
نیچے دئے ہوئے آنلائن آپشن سے مکمل قسط پڑھیں


Related Posts

Yorum Gönder