Online Urdu Novel Shab e Hijar Ki Barish by Ume Emaan Fatima Vani Based, Haveli Based, Revenge Based and Rude Hero Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel Complete Posted on Novel Bank.
کلیان گاؤں میں آج پنچائت ایک بہت بڑا فیصلہ کرنے والی تھی، اس گاؤں کے دو بڑے چودھریوں کی دشمنی نے پورے گاؤں کے ماحول کو خراب کیا تھا۔
کلیان میں چودھری سہیل اور چودھری اعظم بڑے نام تھے مگر دونوں میں صدیوں سے دشمنی چلی آ رہی تھی۔
چودھری سہیل کے دو بیٹے اور ایک بیٹی تھے، سب سے بڑا بیٹا شکیل احمد جو کہ چودھری اعظم کے بیٹے کے ہاتھوں مارا گیا تھا اور اس کی ایک مہینہ پہلے شادی ہوئی تھی اور چھوٹا بیٹا بارہ سالہ علی احمد اور آٹھ سالہ بیٹی ہانیہ احمد ہے۔
اور اعظم چودھری کا اکلوتا بیٹا جواد چودھری ہے جو کہ شادی شدہ ہے اور اس کا ایک چھ سالہ بیٹا عالم چودھری اور چار سالہ اذان چودھری ہے۔۔
پنچائیت شروع کی جائے، پنچ میں سے ایک بولا۔
چودھری جواد نے میرے بیٹے کو قتل کیا ہے اور میں جب تک اسے قتل نہیں کروں گا مجھے سکون نہیں ملے گا، چودھری سہیل چلا کر بولا۔
چودھری صاحب میرے بیٹے نے جان بوجھ کر آپ کے بیٹے کو نہیں مارا اور جواد وہاں شکیل احمد سے دشمنی ختم کرنے کی بات کرنے گیا تھا اور شکیل احمد نے حملہ کردیا تو خود کو بچاتے ہوئے شکیل احمد پہ وار کیا تو وہ اوپر سے نیچے گر گیا اور ہم اس کے لئے آپ کو منہ بولی قیمت ادا کریں گے، اعظم چودھری نے کہا۔۔
پیسہ ہمارے پاس بھی بہت ہے چودھری صاحب لیکن آج سے برسوں پہلے آپ کے خاندان نے ونی کی رسم کو پورا کیا تھا تو اب ہمارے ہاں یہ رسم ہوگی، چودھری سہیل نے سفاک انداز میں کہا۔
یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے چودھری صاحب آپ اچھے سے جانتے ہیں کہ میرے صرف پوتے ہیں اور کوئی پوتی نہیں ہے جس کو ونی کے طور پر دیا جائے، چودھری اعظم نے ناگواری سے کہا۔
میں اچھے سے جانتا ہوں کہ تمہاری کوئی بیٹی یا پوتی نہیں ہے لیکن پوتا ہے تو اب تم ونی کے طور پر پوتے کو دو گے اور وہ میرے گھر کا نوکر بنے گا۔
کیا بکواس کر رہے ہو آپ چودھری صاحب، یہ ممکن نہیں۔، چودھری اعظم ہتھے سے اکھڑ گیا۔
چودھری اعظم اب اگر صلح صفائی والا معاملہ کرنا ہے تو پھر تمہیں چودھری سہیل کی بات ماننی پڑے گی ورنہ پھر دوسری صورت میں تمہارے بیٹے کو قتل کیا جائے گا، تمہارا پوتا وہاں چاہے نوکر بن کر جائے گا کم ازکم زندہ رہے گا اگر نہیں اسے دو گے تو بیٹا جان سے جائے گا، بیٹا زندہ ہے تو پوتے پوتیاں آتے ہی رہیں گے لیکن بیٹا مر گیا تو کوئی پوتے پوتیاں نہیں آئیں گے، ساری زندگی ہاتھ ملو گے، پنچائیت نے اپنا فیصلہ صادر کیا۔
میں برسوں پہلے اس ونی کی رسم کے خلاف تھا اور آج بھی ہو تو میں اپنے پوتے کو ہرگز نہیں دوں گا، چودھری اعظم نے دھاڑ کر کہا۔
سکون سے جاکر سوچوں اور کل دوبارہ اس مسئلے پہ بات کریں گے اور کل فیصلہ مکمل طور پہ پورا ہوگا، پنچائیت نے کہا۔
پھر پنچائیت ختم ہونے کے بعد انہوں نے اپنے اپنے گھر کی راہ لی اور چودھری اعظم کا تو دل جیسے پھٹنے کے قریب تھا۔۔
Yorum Gönder
Yorum Gönder