Online Urdu Novel Humsafar by Sidra Sheikh Social Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel Complete Pdf Posted on Novel Bank.
اپنے ہاتھ کو میرے ہونٹوں سے ہٹا کر میرے سینے پر رکھ کر قسم کھاؤ میری کہ تم میری ہو انوشہ فقط میری ہو۔۔۔
میرے زخم بھر جائیں گے میری تڑپتی روح ٹھنڈی پڑ جائے گی وجود سے جاتی ہوئی جان واپس آجائے گی
مگر انوشہ انکی سبھی باتیں اگنور کرگئی تھی۔۔
کتنا خون بہہ رہا ہے فہاج کیوں ان لوگوں کی مار برداشت کرتے رہے آپ۔۔؟؟
کیوں کچھ نہیں کہا کسی کو بھی۔۔۔
انوشہ نے اپنے دوپٹے کے پلو سے چہرے پر لگے خون کو صاف کرنا شروع کیا تو انکی شکایت بھی انکے لبوں پہ آگئی تھی
میں چاہتا تھا تم سب کے سامنے اپناؤ مجھے۔۔۔ بتاؤ دنیا کو کہ میں کون ہوں تمہارا۔۔۔
میں ایسا نہیں کرسکتی فہاج۔۔۔ بچے ہیں فیملی ہے سب کے سامنے۔۔۔ میں نہیں اپنا سکتی۔۔۔
تو پھر میں بھی ایسے ہی ہمت کرتے رہوں گا تم سے محبت کے اظہار کی اور یہی حال۔۔۔
انوشہ جیسے ہی آگے جھکی تھی فہاج کی نظریں انکے لبوں پر گئی تھی مگر وہ آگے جھک کر انکی آنکھوں پر بوسہ دے رہی تھی انکے ماتھے پر اور پھر انکے گال پر جہاں جہاں زخم تھے۔۔۔
فہاج مجھے اور تکلیف مت دیں۔۔۔وہ لوگ جو آپ جیسے عظیم انسان کے آگے کھڑے نہیں ہوسکتے ان لوگوں نے آپ پر ہاتھ اٹھایا۔۔۔ مجھے اندر تک گھائل کردیا آپ کی خاموشی نے۔۔۔
مگر یہ بھی سچ ہے میں نہیں اپنا سکتی۔۔۔
وہ بیڈ سے اٹھی کھڑی ہوئی تھی اور دوسری طرف چہرہ کرکے اپنے آنسو بھی صاف کرلئیے تھے
تو پھر رو کیوں رہی ہو ڈاکٹر انوشہ۔۔؟؟ زخم تو مجھے ملے ہیں چوٹ تو مجھے لگی ہے۔۔
تم اپنی ضد پر ڈٹی رہو۔۔۔
انہوں نے انوشہ کو پیچھے سے جیسے ہی اپنے حصار میں لیا تھا انوشہ کی سانسیں تھم گئیں تھیں
"فہاج۔۔۔"
انوشہ ایسے ہی ملتے رہیں گے پھر۔۔؟؟ کیونکہ تم سے ملنا تو میں چھوڑنے والا ہوں نہیں۔۔
اور مجھے تم اپناؤ گی نہیں۔۔۔
انکے وہ ہاتھ جو انوشہ کی ویسٹ پر تھے انوشہ نے ان ہاتھوں کو تھام لیا تھا وہ دونوں ااسی جگہ کھڑے رہ گئے تھے اس لمحے کو جیسے محسوس کررہے تھے تھے۔۔۔
"فہاج۔۔۔"
ایک سرگوشی کی تھی جب فہاج کے ہونٹ اپنے کندھے پر محسوس ہوئے تھے انہیں
انوشہ۔۔۔ میں نے ایک خواب دیکھا تھا جس میں اینڈ تک تم نے مجھے اور ہمارے رشتے کو اپنایا نہیں کسی کے بھی سامنے۔۔۔پھر ایک دن میں نے خود کو اپنی آخری سانسیں لیتے دیکھا۔۔۔
اور تم میری ڈیڈ باڈی کو اپنے سینے سے لگائے سب کے سامنے چلا رہی تھی کہ تم مجھ سے محبت کرتی ہو میں تمہاری زندگی ہوں۔۔۔
انوشہ۔۔۔وہ تمہارا اظہارِ محبت ساری دنیا نے سنا اور جو سننے کے لیے ترستا رہا وہ بےجان پڑا تھا تمہارے پہلو میں۔۔۔
فہاج نے جیسے ہی بات مکمل کی تھی انوشہ روتے ہوئے واپس ٹرن ہوئی اور فہاج کے سینے سے لگ کراور رونے لگی تھی۔۔۔
"اللہ نہ کرے۔۔۔ اللہ نہ کرے فہاج۔۔۔۔"
اللہ کرے میری جان۔۔۔ کم سے کم اسی بہانے تم اظہار تو کرو گی نہ۔۔۔
محبت مکمل ملنے کا نہیں۔۔۔ محبت مکمل ہونے کا نام ہے۔۔۔
Yorum Gönder
Yorum Gönder