Online Urdu Novel Hisaar e Mohabbat by Aan Fatima Season 2 Most Romantic, Age Difference Based and Rude Hero Based Love Story Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel in Pdf Complete Posted on Novel Bank.
وہ اس کا چہرہ دونوں ہاتھوں کے پیالوں میں بھرتے اس کے پھولے پھولے سیب جیسے گالوں پہ لب رکھ گیا تھا۔فاریہ نے گھبرا کر اردگرد دیکھا اور اکا دکا لوگ ہی تھے۔
"چلو اب یہاں میری مرضی سے سب کچھ ہوگا۔"
فہیم نے اس کا چھوٹا سا ہاتھ تھامتے جیولیری شاپ کا رخ کیا تھا اور ایک نظر ایک ہی بےداغ سرخ ہوتی ناک کو دیکھا تھا جہاں وہ ابھی ظلم ڈھانے کا ارادہ رکھتا تھا۔
"یس سر ہاؤ کن آئی ہیلپ یو۔"
ایک سیلز گرل ان کے قریب آتے بولی۔
"بلکل لائٹ سی نوز پن دکھادیں۔"
اس نے سنجیدگی سے کہتے فاریہ کی جانب دیکھا تھا جو بدک کر اس سے فاصلہ قائم کرگئی تھی۔
یہ والی آپ ان کی ناک کی زینت بنادیں۔بس خیال کیجیے گا درد نہ ہو۔
وہ ایک ناز پن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بولا تو فاریہ نے سکتے کی کیفیت میں اس کی جانب دیھا تھا۔
نو میں نہیں پہنوں گی پلیز درد بھی ہوگی اور میں ابھی چھوٹی سی ہوں آنٹی لگوں گی۔
وہ اس کا بازو تھامتے باہر کی جانب لے جاتے ہوئے بولی لیکن فہیم نے اس کی ایک بھی سنے بغیر سیلز گرل کو قریب آنے کا اشارہ کیا تھا جو اس خوبصورت کپل کو دیکھ رہی تھی۔
بلکل بھی درد نہیں ہوگا جان میری۔میرے لیے تو پہنو گی نہ آپ کے دوست کو پسند ہے۔
وہ اس کے گال پہ ہاتھ رکھتے بولا تو فاریہ نے پانیوں بھری آنکھوں سے اس کی جانب دیکھا تھا۔
"میں آپ سے کبھی بات نہیں کروں گی۔"
وہ ناراضگی سے کہتی رخ پھیر گئی تھی البتہ اس کا ہاتھ تھامنا نہیں بھولی تھی۔وہ سیلز گرل اب سنجیدگی سے مارک کرتے نوز پن اٹھارہی تھی۔اگلے ہی لمحے اپنے ہاتھ پہ دباؤ محسوس کرتے اس نے اپنی بےتاب نگاہیں اس کی ناک کی سمت اٹھائی تھی جہاں گولڈ کی نازک سی نوز پن اس کا ناک ہلکا سا زخمی کرچکی تھی۔وہ وہاں سے پے کرتا اسے اپنے حصار میں لیتا خوشی خوشی باہر نکلا تھا۔
اپنی چکنی چپڑی باتوں میں اس لیے پھنسایا تھا نہ تاکہ میں یہ کرالوں۔اتنا درد ہورہا ہے مجھے۔
وہ شکوہ کناں نگاہوں سے اس کی جانب دیکھتے ہوئے بولی۔اسے تو یہی سوچ سوچ کر کچھ ہورہا تھا کہ اب گھر میں بھی سب اسے آنٹی کہ کر پکاریں گے۔
فہیم نے اس کی بات پہ اس کی ناک پہ ہولے سے لب رکھے تھے جیسے مرہم رکھنا چاہ رہا ہوں۔فاریہ نے آنکھیں موندتے اس کے لمس کو محسوس کیا تھا۔ایک حیسن لمحہ ان دونوں کےدرمیان آکر ٹھہر گیا تھا۔انہی باتوں کے درمیان وہ دونوں فلیٹ کے لان میں پہنچ چکے تھے۔
"ابھی بھی ناراضگی ہنوز قائم ہے کیا۔"
وہ اسے اپنے پیروں پہ کھڑا کرتے ہولے ہولے جھومتے ہوئے بولا تو فاریہ نے نروٹھے انداز میں ہاں میں سر ہلایا تھا۔فہیم نے شرارت آمیز نگاہوں سے اس کی جانب دیکھتے سرعت سے اسے گدگدانا شروع کیا تھا وہ ناراضگی بھلائے کھلکھلا کر ہنس دی تھی۔
"دوست نہیں چھوڑیں۔"
وہ مسلسل ہنستے ہوئے بول رہی تھی لیکن فہیم تو جیسے اس کی ہنسی میں ہی کھوگیا تھا۔جس کے ساتھ اس کے گالوں کے بھنور بھی مسکرارہے تھے۔وہ بےساختہ جھکا تھا اور اس کے گالوں پہ لب رکھ گیا۔
آپ جانتی ہو کہ میں آپ سے کس قدر محبت کرتا ہوں۔میری سانسوں میں روانی کا باعث ہے یہ میری بھولی سی جاناں۔
"آئی لو یو سو مچ میرے لڈو۔"
وہ اس کے پھولے پھولے گال کھینچتا ہوا بولا۔
فاریہ نے متبسم نگاہوں سے اس کی سمت دیکھا اور بےساختہ جھکتے اس کے گال پہ اپنا محبت بھرا پہلا لمس چھوڑا تھا۔یہ کرتے ہی وہ اس کی گردن میں چہرہ چھپاگئی تھی۔
"آئی لو یو ٹو فہیم۔"
میں بھی آپ سے بہت بہت بہت ذیادہ والا پیار کرتی ہوں۔اتنا کہ میرے لیے سب سے پہلے بھی آپ ہیں اور سب سے آخر میں بھی آپ مختصر کہوں تو میری دنیا بس آپ تک محدود ہے۔
وہ پہلی بار اس کا نام اپنے لبوں سے ادا کرتی اسے معتبر کرگئی تھی۔فہیم نے اس کا حجاب کھولتے اس کے سیاہ گیسوؤں میں چہرہ چھپایا تھا۔
"فہیم کی جان فہیم کا دل فہیم کی دھڑکن۔"
وہ خمارآلود لہجے میں بولتے اسے اپنے قریب تر کرگیا تھا۔بارش کی بوندیں انہیں بری طرح بھگارہی تھی لیکن وہ اس سب سے بےنیاز ایک دوسرے میں کھوئے ہوئے تھے۔ایک آپ کا من پسند ساتھی سونے پہ سہاگا ایسا دلفریب اور رومانوی موسم ان دونوں کے درمیان ایک انتہائی خوبصورت لمحہ آکر ٹھہر گیا تھا۔فہیم اپنی گردن پہ اس کی مدھم پڑتی سانسیں محسوس کرتے کمرے کی جانب چل دیا۔
Yorum Gönder
Yorum Gönder