Jalbaab by Ume Emaan Fatima Last Episode


Jalbaab by Ume Emaan Fatima Last Pdf Online Urdu Novel Posted on Novel Bank. 

یہ، یہ تو رضیہ (ملازمہ) کی آواز ہے، حرم نے گھبرا کر کہا۔
 وہ تینوں بھاگتے ہوئے کچن میں آئے تو دیکھا تو زمین پر زینیہ بےہوش پڑی تھی اور رضیہ اس کے پاس بیٹھی اسے پکار رہی تھی۔
ہائے میں مر گئی اسے کیا ہوا؟ حرم تڑپ کر بولی۔
احمد جلدی سے اسے گود میں اٹھا کر باہر کی جانب بھاگا۔
 اس نے پچھلا دروازہ کھول کر اسے پیچھے لٹایا اور حرم نے اس کا سر گود میں رکھ لیا تھا۔
 احمد آندھی طوفان کی طرح گاڑی کو دوڑاتا ہوا ہاسپیٹل پہنچا۔
احمد کے اثرورسوخ سے زینیہ کو ایڈمٹ کر لیا گیا تھا۔
احمد بےچینی سے باہر ٹہل رہا تھا اور حرم زینیہ کے پاس اندر تھی۔
 کچھ دیر بعد ڈاکٹر نکلی اور اس کے پیچھے حرم بھی مسکراتی ہوئی باہر نکلتی دکھائی دی۔
کیا ہوا اپیا،،؟
پاگل کچھ نہیں ہوا وہ بالکل ٹھیک ہے، حرم نے مسکراہٹ ضبط کرتے ہوئے کہا۔
 مسٹر احمد آپ کی وائف ماں بننے والی ہے، ڈاکٹر نے کہا۔
احمد  بےیقینی سے دیکھا اور پھر اس کے چہرے پہ خوشی کی لہر دوڑ گئی، لیکن پھر وہ اندر جانے کی بجائے وہاں چیئر پہ بیٹھ گیا۔۔
کیا ہوا بچے؟
وج، وجدان کی یاد آ گئی، احمد کے گلے میں گلٹی سی ابھری۔
حرم اس کے درد پہ دکھی ہو گئی۔
یہ جو بچھڑ گیا اس پہ دکھی ہونے کا نہیں بلکہ نئے آنے والے مہمان کی خوشی منانے کا وقت ہے، حرم نے کہا۔
احمد اٹھ کر کمرے میں داخل ہوا تو زینیہ ٹیک لگا کر بیٹھی تھی۔
ڈاکٹر یہ ٹھیک ہے نا؟
یس مسٹر احمد یہ بالکل ٹھیک ٹھاک اور فٹ فاٹ ہیں، بس ان کے کھانے پینے کا خیال زیادہ سے زیادہ رکھئے گا اور تھکاوٹ بالکل نہیں ہونی چاہئے، ڈاکٹر نے پروفیشنل انداز میں کہا۔
احمد نے اثبات میں سر ہلا دیا۔
پھر وہ زینیہ کو تھام کر باہر لایا۔
سیڑھیوں کے پاس جاکر احمد نے زینیہ کو گود میں اٹھایا تو اس کی حرکت پر وہ گھبرا گئی۔
احمد جی یہ کیا کر رہے ہیں آپ سب لوگ کیا سوچتے ہوں گے، زینیہ نے کہا۔
 اب سے آپ کا خیال میں رکھوں گا، احمد نے کہا اور اسے گود میں اٹھائے نیچے آیا اور فرنٹ سیٹ پہ بیٹھا دیا۔
ویسے توبہ ہے احمد، پتا ہے زینی تمہارے بے ہوش ہوتے ہیں تمہین اٹھا کر ایسے بھاگا اور یہ بھول گیا کہ یہ خود بھی ڈاکٹر ہے، حرم نے کہا۔
 میں سائیکائٹرسٹ نہ کہ گائناکالوجسٹ، اور مجھے کیا اس کا تجربہ، جب وجدان پیدا ہونےبوالا تھا تو تب تو میں خود انیس سال کا تھا۔
وجدان کے نام پہ زینیہ چونک گئی۔
وجدان کون،،؟ زینیہ نے حیرانگی سے پوچھا۔
احمد نے اس کی بات پہ لب بھینچ لئے۔
 ارے وجدان احمد کی پہلی بیوی سے بچہ تھا، حرم کی بات پہ زینیہ نے بےیقینی سے دیکھا۔
احمد دل ہی دل میں یہ بات چھپانے پہ سخت شرمندہ ہو گیا تھا۔
 ویسے احمد نے تمہیں بتایا نہیں تھا کیا؟
نہیں اپیا بتایا تھا مگر میں بھول گئی تھی، وہ جلدی سے بولی مگر اس کی شکوہ کناں نگاہوں سے احمد کا دل ڈوب سا گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نیچے دئے ہوئے لنک سے پوری قسط ڈاونلوڈ کریں۔

Related Posts

Yorum Gönder